Wednesday, 2 March 2011

سوال: پاکستان کے فنون اور دستکاریوں پر ایک نوٹ تحریر کیجئے۔

سوال: پاکستان کے فنون اور دستکاریوں پر ایک نوٹ تحریر کیجئے۔
ادب اور فنونِ لطیفہ
مصوّری، خطاطی، فنِ تعمیر اور موسیقی کو فنونِ لطیفہکہا جاتا ہے۔مسلم دورِ حکومت کے دوران جنوبی ایشیاء(برصغیر پاک و ہند) میں یہ فنون خوب پھلے اور پھولے۔اُن کی یہ کامیابیاں اور کامرانیاں ہمارا قومی ورثہ ہیں۔پاکستان میں ہمارے مصوّروں نے اعلیٰ پائے کی مصوّری کی۔ہمارے خطاطوں نے قرآن پاک کی آیات کو نہایت خوبصورت انداز میں رقم اور اسلامی اور قرآنی خطاطی کے اعلیٰ نمونے تخلیق کیے ہیں۔خوبصورت عمارت میں بھی مسلمانوں کا روایتی فنِ تعمیر کا عکس نظر آتا ہے۔موسیقی کے شعبے میں بھی قدیم موسیقی اور جدید سروں کے امتزاج سے نئے نئے تجربات کیے گئے۔ٹیلی ویژن اور اسٹیج ڈراموں کے ذریعے بھی فنونِ لطیفہ کو پروان چڑھایا گیا۔سنگِ تراشی، نقاشی اور دھاتوں اور لوہے سے زیورات سازی، ظروف سازی اور اسلحہ سازی میںبہترین اور شاہکار نمونے تخلیق کئے گئے ہیں۔
دستکاریاں
پاکستان کے تمام علاقوں میں دستکاری کا اعلیٰ اور معیاری کام نسل در نسل سے ہوتا چلا آرہا ہے۔یہ دستکاریاں عام طور پر خواتین اپنے گھروں میں کرتی ہیں۔سندھ میں لباس پر شیشہ سازی اور کندہ کاری کا نہایت نفیس کام ہوتا ہے اور یہ اپنی جگہ خود بڑا منفرد ہے۔سندھی اجرک بہت مشہور اور مقبول ہے۔کراچی میں سیپیوں اور پتھروں سے زیور اور آرائشی اشیاءبنائی جاتی ہے۔صوبہ سرحد میں کڑھائی، مینا کاری، اورکشیدہ کاری کا اعلیٰ اور معیاری کام ہوتا ہے۔دستکاری کے میدان میں پنجاب کا بھی بڑا حصہ ہے۔
ملتان کی اونٹ کی کھال سے بنے ہوئے لیمپ اور دیگر مختلف اشیاءنیز نیلے رنگ کی میناکاری والے برتن، بہاولپور کی مٹی کی نازک صراحیاں و دیگر ظروف۔ یہ سب ان
علاقوں کے لوگوں کے نفیس اور فنکارانہ کام کے عکاس ہیں۔چنیوٹ میں لکڑی پر کندہ کاری والا فرنیچر تیار ہوتا ہے۔ پاکستان میں کڑھائی، کشیدہ کاری اور شیشے کا کام بھی بہت اعلیٰ معیار کا ہوتا ہے۔ دستکاری کی یہ صفت پاکستان کے اکثر شہروں، دیہاتوں اور قصبوں میں قائم ہے۔جس سے ایک طرف ان کو روزگار ملتا ہے اور دوسری جانب ہماری ثقافت کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ دستکاریاں زرِ مبادلہ کمانے کا ایک ذریعہ بھی ہیں۔

0 comments:

Post a Comment

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More