Wednesday, 2 March 2011

سوال: پاکستان کے زرعی وسائل کون سے ہیں؟

سوال: پاکستان کے زرعی وسائل کون سے ہیں؟

زرعی نظام
پاکستان میں سال میں دو مرتبہ بڑی فصلیں بوئی جاتی ہیں۔اکتوبر اور نومبر میں بوئی جانے والی فصل کو ربیع کی فصل کہا جاتا ہے۔اس کی کٹائی اپریل اور مئی میں ہوتی ہے۔ربیع کی فصلوں میں گندم، جوں، تیل کے بیج اور تمباکو شامل ہیں۔دوسری فصل خریف ہے جو مئی اور جون کے مہینوں میں بوئی جاتی ہے اور اکتوبر نومبر میں اس کی کٹائی ہوتی ہے۔ خریف کی فصلوں میں چاول، مکئی، کپاس، گنّا، جوار اور باجرا قابلِ ذکر ہیں۔
زرعی پیداوار
ربیع اور خریف کی فصلوں کو مزید دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے یعنی نقد آور فصلیں اور غذائی فصلیں۔ نقد آور فصلیں یہ فصلیں زرِمبادلہ کمانے کا خاص اور اہم ذریعہ ہیں ان میں مندرجہ ذیل فصلیں شامل ہیں۔
(۱) کپاس
کپاس پاکستان کی سب سے اہم نقد آور فصل ہے اور ملک کی معیشت کو بہتر اور مضبوط بنانے کا ذریعہ ہے۔ کپاس کو پاکستان کا نقدی ریشہ بھی کہتے ہیں۔کپاس زیادہ تر صوبہ پنجاب اور سندھ میں کاشت کی جاتی ہے۔ بلوچستان اور صوبہ سرحد میں صرف چند مقامات پر اور محدود پیمانے پر کپاس کاشت ہوتی ہے۔ پاکستان میں دو قسم کی کپاس کاشت کی جاتی ہے۔ایک دیہی کپاس اور دوسری امریکن کپاس۔ امریکن کپاس کا ریشہ لمبا ہوتا ہے۔ اسی لئے اس کی کاشت پر زیادہ توجہ دی جارہی ہیں کیونکہ کپاس وافر مقدار میں ملتی ہے اسی لئے ملک میں کپڑے کے کئی کارخانے لگائے گئے ہیں۔ کپڑے کے یہ کارخانے بہت ہی نفیس سوتی کپڑا، سوتی دھاگہ اور ریشہ اور دیگر سوتی اشیاءتیار کرتے ہیں۔
(۲) گنّا
گنّا بھی ایک بہت اہم نقد آور فصل ہے جو پاکستان کے چاروں صوبوں میں بویا جاتا ہے۔ لیکن اس کی پیداوار کے خاص صوبے پنجاب، سندھ اور سرحد ہیں۔گنّا شکر سازی کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ اس کی باقیات سے کاغذ تیار کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں اپنی ضرورت سے زائد شکر پیدا ہوتی ہے جس کو برآمد کرکے قیمتی زرِمبادلہ کمایا جاتا ہے۔
(۳) تمباکو
تمباکو بھی پاکستان کی ایک نقد آور فصل ہے۔ تمباکو خاص طور سے صوبہ سرحد میں پشاور اور مردان کے اضلاع میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کو سیگریٹ سازی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کو سگار میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ملک میں سیگریٹ سازی کی کئی بڑی فیکڑیاں کام کررہی ہیں۔ تمباکو اور اس کی مصنوعات دوسرے ممالک کو برآمد بھی کی جاتی ہیں۔
(۴) تیل کے بیج
پاکستان میں مختلف اقسام کے تیل کے بیج پیدا ہوتے ہیں۔ کپاس کی قیمتی پیداوار بنولہ سب سے اہم بیج ہے۔دیگر تیل کے بیجوں میں سرسوں کا تیل،السی اور سورج مکھی شامل ہیں۔لیکن تیل کے کے بیجوں کی پیداوار ملکی ضروریات کا مقابلہ نہیں کرپاتی۔اس لئے تیل کے بیج غیر ممالک سے درآمد کیے جاتے ہیں۔
غذائی فصلیں
یہ وہ فصلیں ہیں جو عوام کو غذا فراہم کرنے کا ذریعہ ہیں یہ غذائی فصلیں مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱) گندم
گندم پاکستان کی بنیادی غذائی جنس ہے۔اسی سے آٹا تیار کیا جاتا ہے۔ روٹی اور دیگر غذائی اشیاءآٹے سے ہی تیار ہوتی ہیں۔گندم کی پیداوار کی تین چوتھائی حصہ صوبہ پنجاب سے حاصل ہوتا ہے۔ پنجاب کے بعد صوبہ سندھ گیہوں بکثرت پیدا کرتا ہے۔ بلوچستان اور صوبہ سرحد بھی گیہوں پیدا کرتے ہیں۔ مگر ان کی پیداوار پنجاب اور سندھ کے مقابلے میں کم ہے۔گندم میں پاکستان کی خود کفالت کا انحصار پانی کی فراہمی پر ہے۔جب قدرت مہربان ہوتی ہے تو ضرورت سے زیادہ گندم پیدا ہوتی ہے۔ بعض اوقات گندم غیر ممالک سے درآمد کی جاتی ہے۔ گندم ہماری روزمرہ کی غذا کا ایک انتہائی اہم جز ہے۔
(۲) چاول
گندم کے بعد چاول پاکستان کی دوسری اہم غذائی جنس ہے۔پاکستان عمدہ چاول کی پیداوار میں نہ صرف خود کفیل ہے بلکہ اس کو دوسرے ممالک میں برآمد بھی کیا جاتاہے۔چاول کی کاشت پنجاب اور سندھ کے نہری علاقوں میں ہوتی ہے کیوں کہ اس کی کاشت کے لئے وافر مقدار میں پانی درکار ہوتا ہے۔گوجرانوالہ، سیالکوٹ ، شیخوپورہ ، سرگودھا اور ساہیوال چاول کی پیداور کے لئے بہت اہم ہیں ۔ سندھ میں سکھر ، شکارپور ، لاڑکانہ اور دادو چاول کی کاشت کے لئے مشہور ہیں۔چاول پنجاب اور سندھ کے لوگوں کی غذا کا ایک اہم جز ہے۔ صوبہ سرحد کے بھی کچھ علاقوں میں چاول کی کاشت ہوتی ہے۔ پاکستان میں یوں تو کئی قسم کا چاول ہوتا ہے لیکن ان میں دو قسمیں اہم ہیں یعنی باسمتی چاول اور آئی آر آر آئی (IRRI) چاول ہے۔ جو بین الاقوامی تحقیقی ادارہ برائے چاول منیلا کا منتخب ہے۔چاول کی کاشت کے لئے رقبے کا تقریباً 70 فیصد ان ہی دو قسموں کے لئے مختص ہے۔پاکستان میں چاول کی پیداوار میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان چاول کی پیداوار میں نہ صرف خود کفیل ہے بلکہ باسمتی چاول برآمد بھی کرتا ہے۔
(۳) مکئی
مکئی غذائی فصل ہے۔لیکن جانوروں کے چارے کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔اس کی سب سے زیادہ کاشت صوبہ سرحد میں ہوتی ہے جہاں مردان، ایبٹ آباد، مانسہرہ، سوات اور پشاور کے اضلاع خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ صوبہ پنجاب میں فیصل آباد اور ساہیوال کے اضلاع مکئی کی کاشت کے لئے مشہور ہیں۔
(۴) جوار اور باجرا
غذائی اجناس کے حصول کے لئے جوار اور باجرا کو کاشت کیا جاتاہے۔ اس سے سبز اور خشک کھاس بھی پیدا ہوتی ہے۔جو بہت سے جانوروں کے لئے چارے کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔یہ خریف کی فصلیں ہیں۔جن کی کاشت ایسے علاقوں میں بھی ہوسکتی ہے۔ جہاں مٹی زیادہ اچھی نہیں ہے اور جو خشک سالی کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔ان کی کاشت پنجاب اورسندھ تک محدود ہے۔صوبہ پنجاب میں اٹک، گجرات، سیالکوٹ اور سرگودھا کے اضلاع میں باجرے کی کاشت نسبتاً زیادہ ہوتی ہے۔ سندھ کے اضلاع عمر کوٹ، تھرپارکر اور میرپورخاص باجرے کی پیداوار کے لئے پاکستان میں سرفہرست ہیں۔جوار کی کاشت کے لئے بھی پنجاب کے شمالی اضلاع یعنی اٹک، راولپنڈی، جہلم اور سرگودھا مشہور ہیں۔ سندھ میں سکھر، خیرپور، نواب شاہ، نوشہرہ فیروز، سانگھڑ اور دادو کے اضلاع جوار کی کاشت کے خاص علاقے ہیں۔
(۵) دالیں
ملک میں مختلف قسم کی دالیں بھی کاشت کی جاتی ہیں۔ ان دالوں میں سرفہرست چنا ہے۔ اس کی کاشت کے لئے میانوالی اور سرگودھا کے بارانی علاقے اہم مراکز ہیں۔صوبہ سرحد میں بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کے اضلاع میں بڑے پیمانے پر چنے کی کاشت ہوتی ہے۔ دوسری دالیں مثلاً مونگ، مسور، ماش کی کاشت بھی ملک کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں پنجاب میں زیادہ ہوتی ہے۔
(۶) جو (جئی)
جو یا جئی کی کاشت بہت وسیع علاقے میں نہیں ہوتی ہے۔ یہ ملک کے کم زرخیز اور خشک علاقوں میں بویا جاتا ہے۔عام طور سے غریب لوگ اس کو استعمال کرتے ہیں۔اس کو جانوروں کے چارے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
(۷) پھل اور سبزیاں
مختلف سبزیاں مقامی طور اور مقامی ضروریات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اُگائی جاتی ہیں۔یہ پورے ملک میں کاشت کی جاتی ہیں۔اہم سبزیوں اور ترکاریوں میں آلو، شلجم، ٹماٹر، بھنڈی، بینگن، پالک، پیاز، مولی، مٹر، چقندر، بند گوبھی اور گاجر وغیرہ شامل ہیں۔سبزی اور ترکاری کی پیداوار میں پاکستان خود کفیل ہے۔ پاکستان آلو اورپیاز دوسرے ممالک کو برآمد بھی کرتا ہے۔ پاکستان میں بے شمار اقسام کے بہت خوش ذائقہ پھل پیدا ہوتے ہیں۔ لیکن آب و ہوا کے فرق کی وجہ سے یہ مخصوص علاقوں میں کاشت کیے جاتے ہیں۔بلوچستان اور صوبہ سرحد پھلوں کی پیداوار کے خاص علاقے ہیں۔ ان کے پھلوں میں انگور، سیب، انار، آلو بخارہ، منقّیٰ، خوبانی، آڑواور چیری شامل ہیں۔ سندھ میں پھلوں کی صرف چند اقسام ہیں۔ جن میں آم، کھجور، کیلا، تربوزاورخربوزہ ہیں۔پنجاب میں آم، موسمّی، مالٹے، کینو، مشک، سردا، گرما، تربوزاور کھجوریں کاشت کی جاتی ہیں۔صوبہ سرحد اور بلوچستان میں خشک میوہ جات، مثلاً بادام، پستہ اور اخروٹ کاشت کئے جاتے ہیں۔ تازہ پھلوں اور خشک میوہ جات کی برآمد سے پاکستان کثیر زرِمبادلہ کماتا

1 comments:

Enter your comment...very informative

Post a Comment

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More