Wednesday, 2 March 2011

سوال: زندگی میں اعتدال پسندی پر ایک نوٹ لکھیئے؟

سوال: زندگی میں اعتدال پسندی پر ایک نوٹ لکھیئے؟

زندگی میں اعتدال پسندی زندگی میں اعتدال پسندی کامطلب یہ ہے کہ اپنے موجودہ وسائل کے اندر رہا جائے (چادر کے مطابق پاوں پھیلائے جائیں) ایک قول ہے کہ چیز کی کثرت بُری ہوتی ہے۔ اعتدال پسندی مناسب سوچ، رویے اور عمل کے ایک طریقے کا نام ہے۔ اُس شخص کواعتدال پسند کہا جاسکتا ہے جو ذاتی احتساب کرتا ہو اور پھر اپنے مستقل کی زندگی کے لئے ایک لائحہ عمل طے کرتاہو۔ جولوگ اپنی زندگی اعتدال کے مطابق نہیں گزارتے ہیں وہ شدید تکلیف اور مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اعتدال پسندی زندگی کے تمام معاملات یعنی اقتصادی سماجی اور سیاسی معاملات میں معقول اور سُلجھے ہوئے رویہ کا تقاضہ کرتی ہے۔ اعتدال پسندی سے معاشرے میں امن و خوشحالی آتی ہے۔ بے جا خواہش پرستی ہی تمام بُرائیوں کی جڑ ہے لیکن اعتدال کی راہِ عمل اختیار کرنے سے انسان پُر سکون اور آرام دہ زندگی گزارتا ہے۔ بحیثیت قوم پاکستانی بہت جذباتی ہیں۔ کسی بھی معاملے میں یا تو ہم پوری طرح شریک ہوجاتے ہیں یا ہم بالکل پرواہ نہیں کرتے۔ جس کا نتیجہ ہمارے اپنے فرائض سے غفلت اور بے اعتمادی کی صورت میں نکلتا ہے۔اسی رویہ نے معاشرے کو پسماندہ رکھا ہوا ہے۔ ہمارے انتہائی شدید جذبات اور احساسات نے ہمیں جذباتی قوم کاخطاب دلوادیا ہے۔ کبھی کبھار جذبات عارضی اور وقتی کامیابی کا باعث تو بن سکتے ہیں لیکن طویل مدت میں ان کا نتیجہ مختلف بھی نکل سکتا ہے۔ یہ سب لوگوں کے علم میں ہے کہ اپنے وسائل کے اندر رہنا خوشحالی کی ضمانت ہے۔ جو لوگ اپنی خواہشات پر قابو رکھتے ہیں اور خود کو روک کر رکھتے ہیں وہ خوشحال زندگی گزارتے ہیں۔ پھر خیال رکھیں کہ ضرورت سے زیادہ مداخلت کرنے والی قوم اپنے شدت پسند اصولوں اور سرگرمیوں کی وجہ سے ہمیشہ دشورایوں اور مشکلات کا شکار رہتی ہے۔ اسی لئے اسلام نے تمام شعبہ ہائے حیات میں اعتدال کا درس دیا ہے اورخود پر یعنی اپنے نفس پر قابو پانے کے ضرورت پر زور دیا ہے۔

0 comments:

Post a Comment

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More