Wednesday, 2 March 2011

سوال: پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں اہم مسائل کیا ہے؟

سوال: پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں اہم مسائل کیا ہے؟
شعبہ تعلیم میں مسائل
پاکستان کو شعبہ تعلیم میں مندرجہ ذیل مسائل کا سامنا ہے۔
(۱) جاگیرداروں اور زمینداروں کا طرزِ عمل
غریب بچوں کی تعلیم کی راہ میں جاگیردارانہ نظام سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔والدین اتنے غریب ہیں کہ بمشکل ہی اپنے بچوں کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرسکتے ہیں۔دوسری جانب دیہی علاقوں میں جاگیردار اور زمیندار غریب والدین کے بچوں کی تعلیم کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔وہ غریب بچوں سے بہت کم معاوضہ پر کام لینا چاہتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دیہی علاقوں میں خواندگی کی شرح میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔اس طرح بچیوں کی تعلیم کو بھی بہت نقصان پہنچا ہے۔
(۲) سیاستدانوں اور اعلیٰ سرکاری حکام کا رویہ:
سیاستدان بباطن تعلیم کے فروغ اور اس کے پھیلاو�¿کے خلاف ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ تعلیم کے ذریعے عوام میں شعور بیدار ہوگا جس سے اُن کی بدعنوانیاں اور بے قاعدگیاں بے نقاب ہوجائیں گی۔
(۳) ترکِ تعلیم
بچوں میں ہر سطح پر ترکِ تعلیم کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔تقریباً 85 فیصد بچے پرائمری اسکولوں میں داخل ہوتے ہیں۔لیکن بمشکل 56 فیصد بچے اپنی پرائمری تعلیم کا پانچ سالہ دور مکمل کرپاتے ہیں۔وسطی (مڈل) سطح پر ایک نمایاں اکثریت درمیان میں تعلیم ترک کردیتی ہے۔ترکِ تعلیم کی سب سے اہم وجہ والدین کی معاشی حالت ہے کیونکہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم کے اخراجات براداشت نہیں کرپاتے ہیں۔
(۴) اساتذہ کی غیر حاضری
دیہی علاقوں میں اساتذہ کی غیر حاضری نے بھی تعلیم کے فروغ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔دیہات میں اساتذہ کی کمی، فرضی اور جعلی (گھوسٹ) اسکولوں کا وجود اور دیہی اسکولوں کی موثر نگرانی نہ ہونے کے سبب تعلیم کے فروغ کی رفتار انتہائی سست پڑ گئی ہے۔
) نجی تعلیمی اداروں کی بھاری فیس
نجی شعبے کے اسکولوں میں مہیا کردہ سہو لتوں کے مقابلے میں بہت زیادہ بھاری فیسیں وصول کی جاتی ہیں۔اساتذہ سے ضرورت سے زیادہ کام کیا جاتا ہے۔لیکن تنخواہیںکم دی جاتی ہیں۔حکومت کو ایسے اسکولوں کی سخت نگرانی کرنی چاہئے۔ نجی اسکولوں میں صرف رجسٹریشن فیس 2 سو روپے سے 10 ہزار روپے تک ہے جبکہ ماہانہ فیس بھی ہزاروں میں ہوتی ہے۔اساتذہ کا معیار بھی واجبی سا ہوتا ہے لیکن یہ اپنے اثر و رسوخ اور ذاتی تعلقات سے فائدہ اٹھاتے ھیں۔
(۶) سازوسامان کی سہولتوں کی کمی
تعلیم کے معیار میں پستی اور زوال کا ایک سبب پرائمری اسکولوں کی باقاعدہ عمارتیں نہ ہونا بھی ہے۔اکثر اسکولوںکی نہ چار دیواری ہے اور نہ ہی انہیں بیت الخلاءاور صاف پانی کی سہولت میسّر ہے۔ان اسکولوں میں فرنیچر کی بھی کمی ہے۔دیہی علاقوں میں اکثر اسکول صرف ”واحد کمرہ اسکول“ ہیں۔یہ سب بہت بری حالت میں ہیں۔ان اسکولوں میں تعلیم کا معیار بھی بہت پست ہے۔
(۷) درسی کتب کی عدم دستیابی
درسی کتب کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے بے شمار طلبہ انہیں خریدنے سے قاصر ہیں۔نجی اور انگریزی ذریعہ تعلیم کے اسکولوں میں رائج درسی کتابیں بہت مہنگی ہیں۔اعلیٰ تعلیم اور پیشہ ورانہ نصابوں کی اکثر درسی کتب درآمد کی جاتی ہیں اور وہ بہت مہنگی ہیں۔
(۸) طلبہ کے لئے رہائش
فنی اور میڈیکل کالجوں کے طلبہ کے لئے ہوسٹل کی رہائش بھی مسئلہ بن گئی ہے۔ان اداروں میں طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کے لحاظ سے ہوسٹل کی رہائش مہیا نہیں ہے۔
(۹) سیاسی مداخلت
تعلیمی اداروں کے انتظامی معاملات اور خصوصاً اساتذہ کی تقرریوں اور تبادلوں میں عوامی نمائندے مداخلت کرتے ہیں۔اہلیت کو نظر انداز کردیا جاتا ہے اور تقرریوں میں جانب داری برتی جاتی ہے یا سیاسی سفارشیں کی جاتی ہیں۔

0 comments:

Post a Comment

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More