کیجئے؟
سوال: پاکستان میں فنی (ٹیکنیکل) اور پیشہ ورانہ تعلیم کی اہمیت بیان کیجئے؟
فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم(ٹیکنیکل اور ووکیشنل تعلیم)
جدید عہد فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم کا عہد ہے۔ جس کی بدولت اقتصادی اور صنعتی ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔اسی لئے حکومت نے ملک میں فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی ہے۔ہر ضلعی صدر مقام پر پولی ٹیکنک انسٹیٹیوٹ کھولے گئے ہیں۔ان اداروں میں میٹرک میں کامیاب ہونے والے طلبہ کو اہلیت کی بنیادپر داخل کیا جاتا ہے۔فارغ التحصیل طلبہ کو فنی (ٹیکنیکل) تعلیم کا ڈپلومہ دیا جاتا ہے۔حکومت نے ملک بھر میں ایسےکئی منصوبے شروع کئے ہیں جن کا مقصد ان فنی تعلیمی اداروں کو آلات و سازوسامان کی سہولتیں فراہم کرنا، فنی تعلیم کے نصاب کو بہتر بنانا اور فنی تعلیم مہیا کرنے والے اساتذہ تیار کرنا ہے۔حکومت پاکستان نے ایک سائنسی تعلیم کے پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد ریاضی اور سائنس کی تعلیم کے نصابوں کے معیار کو بہتر کرنا ہے۔ان نصابوں سے تقریباًچھ فیصد طلبہ کامیاب ہوں گے۔
حکو مت پاکستان نے صوبہ سرحد میں ٹوپی (TOPI) کے مقام پر غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی قائم کیا ہے۔جو فنی تعلیم کا سب سے زیادہ معیاری اور جدید ادارہ ہے۔اس کا معیار بین الاقوامی سطح کا ہے مگر اس ادارے میں صرف مالدار افراد ہی تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔ فیصل آباد میں ٹیکسٹائل کی پیشہ ورانہ اور فنی تربیت کا ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے جو کپڑے کی صنعت کے ماہرین تیار کرتا ہے۔
سندھ میں پولی ٹیکنیک ادارے اور کالج کراچی، حیدرآباد، بدین اور نواب شاہ میں قائم ہیں۔سندھ میں ہر ضلع کے صدر مقام پر ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ بھی قائم کئے گئے ہیں۔
حکومت فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم پر اس لئے زور دے رہی ہے تاکہ ایسے سند یافتہ اور تعلیم یافتہ فنی ہاتھ تیار کئے جاسکیں جو بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلے کے لئے اعلیٰ معیاری فنی مصنوعات تیار کرسکیں۔ حکومت فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم کی بہتری پر کثیر رقم خرچ کررہی ہے۔
فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم(ٹیکنیکل اور ووکیشنل تعلیم)
جدید عہد فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم کا عہد ہے۔ جس کی بدولت اقتصادی اور صنعتی ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔اسی لئے حکومت نے ملک میں فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی ہے۔ہر ضلعی صدر مقام پر پولی ٹیکنک انسٹیٹیوٹ کھولے گئے ہیں۔ان اداروں میں میٹرک میں کامیاب ہونے والے طلبہ کو اہلیت کی بنیادپر داخل کیا جاتا ہے۔فارغ التحصیل طلبہ کو فنی (ٹیکنیکل) تعلیم کا ڈپلومہ دیا جاتا ہے۔حکومت نے ملک بھر میں ایسےکئی منصوبے شروع کئے ہیں جن کا مقصد ان فنی تعلیمی اداروں کو آلات و سازوسامان کی سہولتیں فراہم کرنا، فنی تعلیم کے نصاب کو بہتر بنانا اور فنی تعلیم مہیا کرنے والے اساتذہ تیار کرنا ہے۔حکومت پاکستان نے ایک سائنسی تعلیم کے پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد ریاضی اور سائنس کی تعلیم کے نصابوں کے معیار کو بہتر کرنا ہے۔ان نصابوں سے تقریباًچھ فیصد طلبہ کامیاب ہوں گے۔
حکو مت پاکستان نے صوبہ سرحد میں ٹوپی (TOPI) کے مقام پر غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی قائم کیا ہے۔جو فنی تعلیم کا سب سے زیادہ معیاری اور جدید ادارہ ہے۔اس کا معیار بین الاقوامی سطح کا ہے مگر اس ادارے میں صرف مالدار افراد ہی تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔ فیصل آباد میں ٹیکسٹائل کی پیشہ ورانہ اور فنی تربیت کا ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے جو کپڑے کی صنعت کے ماہرین تیار کرتا ہے۔
سندھ میں پولی ٹیکنیک ادارے اور کالج کراچی، حیدرآباد، بدین اور نواب شاہ میں قائم ہیں۔سندھ میں ہر ضلع کے صدر مقام پر ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ بھی قائم کئے گئے ہیں۔
حکومت فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم پر اس لئے زور دے رہی ہے تاکہ ایسے سند یافتہ اور تعلیم یافتہ فنی ہاتھ تیار کئے جاسکیں جو بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلے کے لئے اعلیٰ معیاری فنی مصنوعات تیار کرسکیں۔ حکومت فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم کی بہتری پر کثیر رقم خرچ کررہی ہے۔
0 comments:
Post a Comment