سوال: خوراک میں خودکفالت کیوں ضروری ہے؟
خوراک میں خودکفالت
خوراک عوام کی بنیادی ضرورت ہے۔نا مناسب یا کم خوراک کا نتیجہ عوام کی خراب صحت کی صورت میں نکلتا ہے۔جب عوام صحت مند نہیں ہونگے تو ان کی کارکردگی بھی کم ہوجائے گی جس سے ملک کی تعمیر و ترقی و فروغ کا عمل سست پڑجاتا ہے۔بیرونی ممالک سے خوراک کی درآمد سے ترقی و فروغ کے دیگر شعبوں پر بُرا اثر پڑتا ہے۔ خاص طور سے صنعتی ترقی و فروغ پر کیونکہ غذائی اجناس کی درآمد پرکثیر زرِمبادلہ خرچ ہوجاتا ہے۔پاکستان کی معیشت زراعت پر انحصار کرتی ہے۔پاکستان کی آبادی کی اکثریت زراعت سے وابستہ ہے۔قومی آمدنی کا زیادہ بڑا حصہ زرعی پیداوار اور زراعت پر مبنی مصنوعات سے حاصل ہوتا ہے۔ چاول، کپاس اور گنّا (چینی) جیسی زرعی فصلیں زرِمبادلہ کمانے کا اہم ذریعہ ہیں۔صنعتوں کے لئے بھی زراعت بہت اہم ہے۔کپڑے کی صنعت، شکر سازی کی صنعت اور بناسپتی تیل کی صنعت جیسی بے شمار صنعتوں کا انحصار زرعی پیداوار پر ہے۔زرعی ترقی صرف خوراک و غذا کے لئے نہیں ہے بلکہ صنعتی ترقی و نشونما کے لئے بھی ضروری ہے۔ صنعتی مصنوعات بھی زراعت کے فروغ میں استعمال ہوتی ہیں۔ زرعی پیداوار بڑھانے سے ہم مندرجہ ذیل فوائد کے حامل ہوسکیں گے۔
(۱) قیمتی زرِمبادلہ بچا سکیں گے جو غذائی اجناس کی درآمد پر خرچ ہوتا ہے۔
(۲) مزید صنعتیں قائم کرسکیں گے، پیداوار بڑھا سکیں گے اور زرِمبادلہ کماسکیں گے۔
(۳) بیرونی قرضوں کو کم کرسکیں گے۔
(۴) عوام کی قوتِ خرید بڑھا سکیں گے اور معیارِ زندگی بہتر کرسکیں گے۔
(۵) تجارت اور کاروبار کو پھیلاسکیں گے۔
(۶) عوام کی روزگار کے مواقع مہیا کرسکیں گے اور غربت مٹا سکیں گے۔
خوراک میںخودکفیل بنانے میں حکومت کے مقاصد
حکومت زرعی شعبے کی ترقی و فروغ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔اس کا مقصد یہ ہے کہ ملک کو خوراک کے معاملے میں خودکفیل بنایا جاسکے۔اس مقصد کے لئے حکومت نے مندرجہ ذیل اقدام اُٹھائے ہیں۔
(۱) ملک میں زرعی اصلاحات نافذ کی گئی ہیں۔جن کا مقصد یہ ہے کہ زمین کی ملکیت کو محدود کیا جائے اور زمین کی ملکیت کی ایک زیادہ سے زیادہ حد مقرر کی جائے اور چھوٹے کسانوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔
(۲) ترقیاتی منصوبوں میں زرعی شعبے کی ترقی اور فروغ کے لئے خطیر سرمایہ خرچ کرکے زراعت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
(۳) ڈیم کی تعمیر اور چند نئے علاقوں میں آبی نہروں کی تعمیر کے ذریعے وسائل کو وسعت دی گئی ہے۔
(۴) زرعی ترقیاتی بینک اور امدادِ باہمی کی انجمنیں قائم کی جارہی ہیں تاکہ کاشتکاروں کو قرضے دیے جاسکیں۔
(۵) کثیر تعداد میں زرعی ادارے قائم کیے گئے ہیں جو زرعی مسائل کے بارے میں مشورے دیتے ہیں جو زیادہ پیداوار کے لئے معیاری اور صحت مند بیج تجویز کرتے ہیں۔
(۶) حکومت کی جانب سے مصنوعی کھاد جراثیم کش ادویات، ٹریکٹر اور دیگر متعلقہ آلات کو خریدنے کے لئے بے شمار سہولتیں مہیا کی گئی ہیں۔ حکومتی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان کئی زرعی پیداواروں میں تقریباًخودکفیل ہوگیا ہے۔ ان میں چاول، کپاس، گندم، چینی اور مصنوعی کھاد شامل ہیں۔اس طرح غذائی اجناس کی درآمد سے بچا ہوا زرِمبادلہ صنعتوں کے قیام میں خرچ ہوسکتا ہے اور وہ دن زیادہ دور نہیں ہے جب پاکستان خوراک کے معاملے میں خود کفیل ہوجائے گا۔
خوراک میں خودکفالت
خوراک عوام کی بنیادی ضرورت ہے۔نا مناسب یا کم خوراک کا نتیجہ عوام کی خراب صحت کی صورت میں نکلتا ہے۔جب عوام صحت مند نہیں ہونگے تو ان کی کارکردگی بھی کم ہوجائے گی جس سے ملک کی تعمیر و ترقی و فروغ کا عمل سست پڑجاتا ہے۔بیرونی ممالک سے خوراک کی درآمد سے ترقی و فروغ کے دیگر شعبوں پر بُرا اثر پڑتا ہے۔ خاص طور سے صنعتی ترقی و فروغ پر کیونکہ غذائی اجناس کی درآمد پرکثیر زرِمبادلہ خرچ ہوجاتا ہے۔پاکستان کی معیشت زراعت پر انحصار کرتی ہے۔پاکستان کی آبادی کی اکثریت زراعت سے وابستہ ہے۔قومی آمدنی کا زیادہ بڑا حصہ زرعی پیداوار اور زراعت پر مبنی مصنوعات سے حاصل ہوتا ہے۔ چاول، کپاس اور گنّا (چینی) جیسی زرعی فصلیں زرِمبادلہ کمانے کا اہم ذریعہ ہیں۔صنعتوں کے لئے بھی زراعت بہت اہم ہے۔کپڑے کی صنعت، شکر سازی کی صنعت اور بناسپتی تیل کی صنعت جیسی بے شمار صنعتوں کا انحصار زرعی پیداوار پر ہے۔زرعی ترقی صرف خوراک و غذا کے لئے نہیں ہے بلکہ صنعتی ترقی و نشونما کے لئے بھی ضروری ہے۔ صنعتی مصنوعات بھی زراعت کے فروغ میں استعمال ہوتی ہیں۔ زرعی پیداوار بڑھانے سے ہم مندرجہ ذیل فوائد کے حامل ہوسکیں گے۔
(۱) قیمتی زرِمبادلہ بچا سکیں گے جو غذائی اجناس کی درآمد پر خرچ ہوتا ہے۔
(۲) مزید صنعتیں قائم کرسکیں گے، پیداوار بڑھا سکیں گے اور زرِمبادلہ کماسکیں گے۔
(۳) بیرونی قرضوں کو کم کرسکیں گے۔
(۴) عوام کی قوتِ خرید بڑھا سکیں گے اور معیارِ زندگی بہتر کرسکیں گے۔
(۵) تجارت اور کاروبار کو پھیلاسکیں گے۔
(۶) عوام کی روزگار کے مواقع مہیا کرسکیں گے اور غربت مٹا سکیں گے۔
خوراک میںخودکفیل بنانے میں حکومت کے مقاصد
حکومت زرعی شعبے کی ترقی و فروغ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔اس کا مقصد یہ ہے کہ ملک کو خوراک کے معاملے میں خودکفیل بنایا جاسکے۔اس مقصد کے لئے حکومت نے مندرجہ ذیل اقدام اُٹھائے ہیں۔
(۱) ملک میں زرعی اصلاحات نافذ کی گئی ہیں۔جن کا مقصد یہ ہے کہ زمین کی ملکیت کو محدود کیا جائے اور زمین کی ملکیت کی ایک زیادہ سے زیادہ حد مقرر کی جائے اور چھوٹے کسانوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔
(۲) ترقیاتی منصوبوں میں زرعی شعبے کی ترقی اور فروغ کے لئے خطیر سرمایہ خرچ کرکے زراعت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
(۳) ڈیم کی تعمیر اور چند نئے علاقوں میں آبی نہروں کی تعمیر کے ذریعے وسائل کو وسعت دی گئی ہے۔
(۴) زرعی ترقیاتی بینک اور امدادِ باہمی کی انجمنیں قائم کی جارہی ہیں تاکہ کاشتکاروں کو قرضے دیے جاسکیں۔
(۵) کثیر تعداد میں زرعی ادارے قائم کیے گئے ہیں جو زرعی مسائل کے بارے میں مشورے دیتے ہیں جو زیادہ پیداوار کے لئے معیاری اور صحت مند بیج تجویز کرتے ہیں۔
(۶) حکومت کی جانب سے مصنوعی کھاد جراثیم کش ادویات، ٹریکٹر اور دیگر متعلقہ آلات کو خریدنے کے لئے بے شمار سہولتیں مہیا کی گئی ہیں۔ حکومتی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان کئی زرعی پیداواروں میں تقریباًخودکفیل ہوگیا ہے۔ ان میں چاول، کپاس، گندم، چینی اور مصنوعی کھاد شامل ہیں۔اس طرح غذائی اجناس کی درآمد سے بچا ہوا زرِمبادلہ صنعتوں کے قیام میں خرچ ہوسکتا ہے اور وہ دن زیادہ دور نہیں ہے جب پاکستان خوراک کے معاملے میں خود کفیل ہوجائے گا۔
0 comments:
Post a Comment