سوال: پاکستان کے مختلف آب و ہوائی خطے کون سے ہیں؟ سالانہ درجہ حرارت،سالانہ بارش اورمجموعی فضائی کیفیات کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کو مندرجہ ذیل چار آب و ہوائی خطوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
(۱) بری آب و ہوا کا پہاڑی خطہ
(۲) بری آب و ہوا کا سطح مرتفع خطہ
(۳) بری آب و ہوا کا میدانی خطہ
(۴) بری آب و ہوا کا ساحلی خطہ
(۱) بری آب و ہوا کا پہاڑی خطہ
آب و ہوا کے اس خطہ میں پاکستان کے تمام شمال مشرقی اور شمال مغربی پہاڑی علاقے شامل ہیں۔ یہاں کا موسم سرما سرد ترین ہوتا ہے اور عموماً برف باری ہوتی ہے۔موسم گرما ٹھنڈا ہوتا ہے جبکہ موسم سرما اور بہار میں بارش اور اکثر دھند رہتی ہے۔
(۲) بری آب و ہوا کا سطح مرتفع خطہ
آب و ہوا کے اس خطہ میں زیادہ تر بلوچستان کا علاقہ آتا ہے۔مئی سے وسط ستمبر تک گرم اور گرد آلود ہوائیں مسلسل چلتی رہتی ہیں۔سبی اور جیکب آباد اسی خطہ میں واقع ہیں۔جنوری اور فروری کے مہینوں میں کچھ بارشیں ہوتی ہیں۔موسم شدید گرم اور خشک رہتا ہے جبکہ گرد آلود ہوائیں اس خطے کی اہم خصوصیت ہیں۔
(۳) بری آب و ہوا کا میدانی خطہ
آب و ہوا کے اس خطہ میں زیادہ تر بلوچستان کا علاقہ آتا ہے۔ دریائے سندھ کا بالائی علاقہ(صوبہ پنجاب) اور زیریں میدان (صوبہ سندھ) شامل ہیں۔ اس خطہ کی آب و ہوا میں موسم گرما میں زیادہ درجہ حرارت رہتا ہے اور موسم گرما کے آخر میں مون سون ہواو�¿ں سے شمالی پنجاب میں زیادہ بارشیں ہوتی ہیں جبکہ بقیہ میدانی علاقے میں بارشیں کم ہوتی ہیں موسم سرما میں بھی بارش کی یہی صورتحال رہتی ہے۔ تھر اور جنوب مشرقی صحرا خشک ترین علاقے ہیں یعنی بارش بہت کم ہوتی ہے۔پشاور کے میدانی علاقے میں طوفان بادو باراں آتے ہیں۔ پشاور میں موسم گرما میں گرد کے طوفان اکثر چلتے ہیں۔
(۴) بری آب و ہوا کاساحلی خطہ
آب و ہوا کے اس خطہ میں صوبہ سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقے شامل ہیں۔ سالانہ اور روزانہ درجہ حرارت میں بہت کم فرق ہوتا ہے۔موسم گرما کے دوران نیم بحری (سمندر سے آنے والی ہوائیں) چلتی ہیں۔ہوا میں نمی زیادہ ہوتی ہے۔سالانہ اوسطاً درجہ حرارت 32 درجے سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔بارش 180 ملی میٹر سے کم ہوتی ہے۔مئی اور جون گرم ترین مہینے ہیں۔لسبیلہ کے ساھلی میدان میں بارش موسم گرما اور سرما دونوں موسموں میں ہوتی ہیں۔ پاکستان اگر چہ مون سون آب و ہوا کے خطے میں واقع ہے لیکن اس کے انتہائی مغرب میں ہونے کی وجہ سے اس خطے کی خصوصیات کا حامل نہیںہے۔لہٰذا پاکستان کی آب و ہوا خشک اور گرم ہے۔ درجہ حرارت میں انتہائی اختلاف ہے۔ پاکستان کا بہت بڑا حصہ سمندر سے دور واقع ہے۔
(۱) بری آب و ہوا کا پہاڑی خطہ
(۲) بری آب و ہوا کا سطح مرتفع خطہ
(۳) بری آب و ہوا کا میدانی خطہ
(۴) بری آب و ہوا کا ساحلی خطہ
(۱) بری آب و ہوا کا پہاڑی خطہ
آب و ہوا کے اس خطہ میں پاکستان کے تمام شمال مشرقی اور شمال مغربی پہاڑی علاقے شامل ہیں۔ یہاں کا موسم سرما سرد ترین ہوتا ہے اور عموماً برف باری ہوتی ہے۔موسم گرما ٹھنڈا ہوتا ہے جبکہ موسم سرما اور بہار میں بارش اور اکثر دھند رہتی ہے۔
(۲) بری آب و ہوا کا سطح مرتفع خطہ
آب و ہوا کے اس خطہ میں زیادہ تر بلوچستان کا علاقہ آتا ہے۔مئی سے وسط ستمبر تک گرم اور گرد آلود ہوائیں مسلسل چلتی رہتی ہیں۔سبی اور جیکب آباد اسی خطہ میں واقع ہیں۔جنوری اور فروری کے مہینوں میں کچھ بارشیں ہوتی ہیں۔موسم شدید گرم اور خشک رہتا ہے جبکہ گرد آلود ہوائیں اس خطے کی اہم خصوصیت ہیں۔
(۳) بری آب و ہوا کا میدانی خطہ
آب و ہوا کے اس خطہ میں زیادہ تر بلوچستان کا علاقہ آتا ہے۔ دریائے سندھ کا بالائی علاقہ(صوبہ پنجاب) اور زیریں میدان (صوبہ سندھ) شامل ہیں۔ اس خطہ کی آب و ہوا میں موسم گرما میں زیادہ درجہ حرارت رہتا ہے اور موسم گرما کے آخر میں مون سون ہواو�¿ں سے شمالی پنجاب میں زیادہ بارشیں ہوتی ہیں جبکہ بقیہ میدانی علاقے میں بارشیں کم ہوتی ہیں موسم سرما میں بھی بارش کی یہی صورتحال رہتی ہے۔ تھر اور جنوب مشرقی صحرا خشک ترین علاقے ہیں یعنی بارش بہت کم ہوتی ہے۔پشاور کے میدانی علاقے میں طوفان بادو باراں آتے ہیں۔ پشاور میں موسم گرما میں گرد کے طوفان اکثر چلتے ہیں۔
(۴) بری آب و ہوا کاساحلی خطہ
آب و ہوا کے اس خطہ میں صوبہ سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقے شامل ہیں۔ سالانہ اور روزانہ درجہ حرارت میں بہت کم فرق ہوتا ہے۔موسم گرما کے دوران نیم بحری (سمندر سے آنے والی ہوائیں) چلتی ہیں۔ہوا میں نمی زیادہ ہوتی ہے۔سالانہ اوسطاً درجہ حرارت 32 درجے سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔بارش 180 ملی میٹر سے کم ہوتی ہے۔مئی اور جون گرم ترین مہینے ہیں۔لسبیلہ کے ساھلی میدان میں بارش موسم گرما اور سرما دونوں موسموں میں ہوتی ہیں۔ پاکستان اگر چہ مون سون آب و ہوا کے خطے میں واقع ہے لیکن اس کے انتہائی مغرب میں ہونے کی وجہ سے اس خطے کی خصوصیات کا حامل نہیںہے۔لہٰذا پاکستان کی آب و ہوا خشک اور گرم ہے۔ درجہ حرارت میں انتہائی اختلاف ہے۔ پاکستان کا بہت بڑا حصہ سمندر سے دور واقع ہے۔
0 comments:
Post a Comment