سوال: 1973 کے آئین کے اہم نکات تحریر کریں؟ (۱) 1973کے آئین کی بنیاد بھی قراردادِ مقاصد پر رکھی گئی تھی۔
(۲) ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھا گیا اور اسلام کو ریاست کا سرکاری مذہب قرار دیا گیا۔
(۳) مسلمان کی تعریف کو آئین کا حصہ بنایا گیا اور یہ کہا گیا کہ
” ایسا شخص مسلمان ہے جو اللہ پر اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پراللہ کے آخری نبی ہونے کا کامل ایمان رکھتا ہو۔“
(۴) سربراہ مملکت یعنی صدر اور سربراہ حکومت یعنی وزیراعظم مسلمان ہوں گے۔
(۵) قرار داد مقاصد کو آئین میں دیباچہ کے طور پر شامل کیا گیا جس میں یہ کہا گیا ہے کہ تمام کائنات کا مالک، حاکم اعلیٰ اور مقتدر اعلیٰ صرف اللہ تعالیٰ ہے اور عوام کے پاس اختیار و اقتداراللہ کی امانت ہے جسکو وہ اللہ کی مقررہ کردہ حدود کے اندر رہتے ہوئے استعمال کرسکتے ہیں۔
(۶) ملک میںوفاقی پارلیمانی نظام رائج کیا گیا۔وزیراعظم کو بہت زیادہ اختیار دیئے گئے ہیں۔صدر مملکت کے اختیارات کو بہت محدود کردیا گیا۔عملی طور پر صدر مملکت وزیر اعظم کی رضامندی کے بغیر احکامات جاری نہیںکرسکتاتھا۔
(۷) پاکستان میں پہلی مرتبہ دو ایوانوں پر مشتمل پارلیمان قائم کی گئی ہے۔ایوانِ بالا کا نام سینیٹ اور ایوانِ زیریں کا نام قومی اسمبلی رکھا گیا ہے۔
(۸) صوبائی حکومت کو صوبائی خودمختاری دی گئی ہے۔
(۹) عوام کے حقوق کے تحفط کے لئے عدلیہ کی آزادی کو ضروری تحفظات مہیا کیے گئے ہیں۔
(10) آئین کی رو سے ایک اسلامی نظریاتی کونسل قائم کی گئی تاکہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق حکومت کی رہنمائی کرے۔ ۳۷۹۱ءکے آئین کے تحت یہ ایک مشاورتی ادارہ ہے جو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ایسے اقدامات کے لئے سفارشات پیش کرتا ہے جو مسلمانوں کو اسلامی اصولوں و ضوابط کے مطابق زندگی گزارنے میں مدد گار ثابت ہوں۔یہ کونسل موجودہ قوانین کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کے لئے بھی اپنی رائے دے سکتی ہے۔
(۲) ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھا گیا اور اسلام کو ریاست کا سرکاری مذہب قرار دیا گیا۔
(۳) مسلمان کی تعریف کو آئین کا حصہ بنایا گیا اور یہ کہا گیا کہ
” ایسا شخص مسلمان ہے جو اللہ پر اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پراللہ کے آخری نبی ہونے کا کامل ایمان رکھتا ہو۔“
(۴) سربراہ مملکت یعنی صدر اور سربراہ حکومت یعنی وزیراعظم مسلمان ہوں گے۔
(۵) قرار داد مقاصد کو آئین میں دیباچہ کے طور پر شامل کیا گیا جس میں یہ کہا گیا ہے کہ تمام کائنات کا مالک، حاکم اعلیٰ اور مقتدر اعلیٰ صرف اللہ تعالیٰ ہے اور عوام کے پاس اختیار و اقتداراللہ کی امانت ہے جسکو وہ اللہ کی مقررہ کردہ حدود کے اندر رہتے ہوئے استعمال کرسکتے ہیں۔
(۶) ملک میںوفاقی پارلیمانی نظام رائج کیا گیا۔وزیراعظم کو بہت زیادہ اختیار دیئے گئے ہیں۔صدر مملکت کے اختیارات کو بہت محدود کردیا گیا۔عملی طور پر صدر مملکت وزیر اعظم کی رضامندی کے بغیر احکامات جاری نہیںکرسکتاتھا۔
(۷) پاکستان میں پہلی مرتبہ دو ایوانوں پر مشتمل پارلیمان قائم کی گئی ہے۔ایوانِ بالا کا نام سینیٹ اور ایوانِ زیریں کا نام قومی اسمبلی رکھا گیا ہے۔
(۸) صوبائی حکومت کو صوبائی خودمختاری دی گئی ہے۔
(۹) عوام کے حقوق کے تحفط کے لئے عدلیہ کی آزادی کو ضروری تحفظات مہیا کیے گئے ہیں۔
(10) آئین کی رو سے ایک اسلامی نظریاتی کونسل قائم کی گئی تاکہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق حکومت کی رہنمائی کرے۔ ۳۷۹۱ءکے آئین کے تحت یہ ایک مشاورتی ادارہ ہے جو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ایسے اقدامات کے لئے سفارشات پیش کرتا ہے جو مسلمانوں کو اسلامی اصولوں و ضوابط کے مطابق زندگی گزارنے میں مدد گار ثابت ہوں۔یہ کونسل موجودہ قوانین کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کے لئے بھی اپنی رائے دے سکتی ہے۔
1 comments:
بہت خوب جناب
ایک بات کرو لکھائی کرتے وقت الفاظ میں تھوڑا سا دھیان دو۔
شکریہ
Post a Comment