سوال: مشرقی پاکستان مغربی پاکستان سے کیوں علیحدہ ہوا؟ مشرقی پاکستان کی علیحدگی
14 اگست 1947 کو پاکستان دو حصوں میں وجود میں آیا یعنی مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان۔ 1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے وقت تک یہ ایک ہی ملک رہا۔ مشرقی پاکستان کے سقوط یا علیحدگی کے اسباب مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱) مشرقی یا مغربی پاکستان کا جغرافیائی محل و قوع
پاکستان کے ان دونوں حصوں کے درمیان تقریباًسولہ سو کلو میڑ کا فاصلہ تھا اور درمیان میں بھارت اور سمندر حائل تھے اسی لئے دونوں حصوں کے عوام ایک دوسرے کے زیادہ قریب نہیں آسکے۔جس کے سبب مشرقی اور مغربی پاکستان کے عوام کے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوگئیں۔ بھارت نے کبھی بھی برصغیر کی تقسیم اور قیام پاکستان کو دل سے قبول نہیں کیاتھااس نے ان غلط فہمیوں کا فائدہ اٹھانا شروع کردیا اور مشرقی پاکستان کے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے اس نے مغربی پاکستان کے خلاف من گھڑت اور جھوٹا پروپیگنڈا شروع کردیا۔اس پروپیگنڈا نے دونوں صوبوں کے عوام میں بداعتمادی پیدا کردی جس سے شدید نقصان پہنچا۔
(۲) معاشرتی اور سماجی ڈھانچے میں فرق
دونوں صوبوں کے عوام کے مسائل بہت مختلف تھے۔اس لئے ان کے مابین ایک دوسرے سے آگاہی پروان نہیں چڑھ سکی۔ مشرقی پاکستان کے افسران کا رویہ اپنے لوگوں کے ساتھ کافی دوستانہ تھا اور وہ عوام کے زیادہ قریب تھے۔انھوں نے اپنے عوام کے مسائل حل کرنے کی کوششیں کی۔اس کے مقابلے میں مغربی پاکستان کے وہ افسران جو مشرقی پاکستان میں تعینات کیے جاتے تھے، ان کا رویہ وہاں کے عوام کے ساتھ بالکل مختلف اور متکبّرانہ تھا۔وہ عوام سے فاصلہ کے اصول پر عمل کرتے تھے۔اس کی وجہ سے مغربی پاکستان کے خلاف نفرت کا احساس پیدا ہوگیا۔مشرقی پاکستان کے عوام یہ سمجھتے تھے کہ انھیں حکومت کے عمل و فعل اور نظم و نسق میں جائز اور حقیقی حصہ دار نہیں بنایا گیا ہے۔
(۳) مارشل لائ
بار بار ماشل لاءکے نفاذ نے بھی مشرقی پاکستان کے عوام میں احساس محرومی پیدا کردیا تھا۔جنرل محمد ایوب خان سیاستدانوں کو یہ الزام دیتے تھے کہ وہ پارلیمانی نظام حکومت کی ناکامی کے ذمہ دار ہیں جب کہ عوامی رہنما یہ یقین رکھتے تھے کہ پارلیمانی نظام حکومت کے قیام میں مارشل لاءسب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اس طرح ملک میں جمہوریت پروان نہیں چڑھ سکے گی۔
(۴) زبان کا مسئلہ
سرکاری زبان کے مسئلے پر مشرقی پاکستان کے عوام کووفاقی حکومت کی پالیسی سے اختلاف تھا۔ اس مسئلہ پر حکومت کے خلاف مظاہرے ہوئے اور کئی بنگالی طلبہ کی جان قربان ہوگئی۔ اس سے بنگالیوں کے ذہنوں میں مزید اشتعال پیدا ہوا۔
(۵) صوبائی خودمختاری
مشرقی پاکستان مکمل صوبائی خودمختاری چاہتا تھا۔اس مطالبہ کواس وقت تک تسلیم نہیں کیا گیا جب تک بھارت نے 1971 میں مشرقی پاکستان پر حملہ نہیں کردیا۔اگر یہ مطالبہ پہلے تسلیم کرلیا جاتا تو شاید مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا۔
(۶) معاشی اور اقتصادی محرومی اور پروپیگنڈہ
عوامی لیگ کے قائد شیخ مجیب الرحمن نے بنگال میں یہ پروپیگنڈہ اور تشہیر کرنا شروع کردیا کہ بنگالیوں کو معاشی اور اقتصادی طور پر محروم رکھا گیا ہے۔ عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان کے لئے علیحدہ اقتصادی نظام کا مطالبہ کردیااور اپنا چھ نکاتی منشور پیش کیا۔ ملک کی دیگر جماعتوں نے شیخ مجیب الرحمن کی تجاویز کو رد کردیا ۔کہا جاتا ہے کہ اس نے بھارت کے ساتھ خفیہ تعلقات جوڑنے شروع کردئے تھے۔ آل انڈیا ریڈیو نے اپنے پروگراموں کے ذریعے بنگالیوں کے دلوں میں مغربی پاکستان کے عوام کے خلاف نفرت پیدا کرنا شروع کردی۔
(۷) ہندو اساتذہ کا کردار
مشرقی پاکستان کے تعلیمی اداروں میں ہندو اساتذہ کی ایک کثیر تعداد پڑھارہی تھی۔انھوں نے ایک منصوبے کے تحت ایسا ادب اور لٹریچر تیار کیا جس کی بدولت بنگالیوںکے ذہنوں میں مغربی پاکستان کے عوام کے خلاف منفی جذبات اور خیالات پروان چڑھنے لگے۔
(۸) بین الاقوامی سازشیں
مشرقی پاکستان میں تقریباًدس ملین ( ایک کڑوڑ) ہندو اقلیت آباد تھی۔ہندوو�¿ں کے مفادات کے تحفظ کے لئے بھارت ان کی پشت پناہی کررہا تھا۔بھارت مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنا چاہ رہاتھا تاکہ ہندوو�¿ں کی معاشی اور اقتصادی حالت مستحکم ہوسکے۔بے شمار ہندو بھارت کے لئے جاسوسی کرتے تھے۔روس بھی پاکستان کا مخالف تھا کیونکہ پاکستان نے امریکہ کو اپنے ہاں فوجی اڈے قائم کرنے کی اجازت دے دی تھی۔دوسری جانب خود امریکہ بھی مشرقی پاکستان کی علیحدگی چاہتا تھا۔ان حالات میں روس نے پاکستان پربھارت کے حملے اور جارحیت کی حمایت کی۔
1970 میں شیخ مجیب الرحمن کی اکثریت
1970 کے عام انتخابات میں شیخ مجیب الرحمن کی عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان میں واضح اکثریت اور برتری حاصل کرلی اور 162 نشستوں میں سے 160 پر کامیابی حاصل کی۔ان کے علاوہ عوامی لیگ نے خواتین کے لئے مخصوص تمام نشستوں پر بھی کامیابی حاصل کی۔انتخابات میں اکثریت حاصل ہونے کے بعد شیخ مجیب الرحمن نے اپنے مطالبات میں اضافہ کرنا شروع کردیا لیکن اس وقت کے فوجی حکمرانوں نے ان مطالبات کو نظر انداز کردیا۔
بھارت کا حملہ
فوجی کارروائی کے نتیجے میں عوامی لیگ کے رہنما اور بنگالیوںکی ایک کثیر تعداد بھارت فرار ہوگئی۔بھارت نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت شروع کردی۔بھارت نے یہ گمراہ کن پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ مشرقی پاکستان کے لاکھوں پناہ گزینوں کی وجہ سے اس کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ مشرقی پاکستان میں فوجی کارروائی کو بھارت نے اپنے اوپر حملہ قرار دیا تھا۔شیخ مجیب الرحمن نے مکتی باہنی (آزادی کی فوج )کے نام سے ایک نیم فوجی لشکر ترتیب دیا تھا۔ جس نے پاکستانی فوج کے خلاف گوریلا جنگ کا آغاز کردیا۔ اس کی حمایت میں بھارت نے بھی پاکستانی فوج پر حملے شروع کردیئے۔3 دسمبر 1971 کو پاکستان اور بھارت کے درمیان باقاعدہ جنگ کا آغاز ہوگیا۔ اندرون ملک عوام کی حمایت نہ ہونے کی وجہ سے 16 دسمبر 1971 کو پاکستا ن کی فوج نے بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے جبکہ مغربی پاکستان کے محاذ پر بغیر کسی بڑے حملے کے جنگ بند کردی گئی۔
14 اگست 1947 کو پاکستان دو حصوں میں وجود میں آیا یعنی مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان۔ 1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے وقت تک یہ ایک ہی ملک رہا۔ مشرقی پاکستان کے سقوط یا علیحدگی کے اسباب مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱) مشرقی یا مغربی پاکستان کا جغرافیائی محل و قوع
پاکستان کے ان دونوں حصوں کے درمیان تقریباًسولہ سو کلو میڑ کا فاصلہ تھا اور درمیان میں بھارت اور سمندر حائل تھے اسی لئے دونوں حصوں کے عوام ایک دوسرے کے زیادہ قریب نہیں آسکے۔جس کے سبب مشرقی اور مغربی پاکستان کے عوام کے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوگئیں۔ بھارت نے کبھی بھی برصغیر کی تقسیم اور قیام پاکستان کو دل سے قبول نہیں کیاتھااس نے ان غلط فہمیوں کا فائدہ اٹھانا شروع کردیا اور مشرقی پاکستان کے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے اس نے مغربی پاکستان کے خلاف من گھڑت اور جھوٹا پروپیگنڈا شروع کردیا۔اس پروپیگنڈا نے دونوں صوبوں کے عوام میں بداعتمادی پیدا کردی جس سے شدید نقصان پہنچا۔
(۲) معاشرتی اور سماجی ڈھانچے میں فرق
دونوں صوبوں کے عوام کے مسائل بہت مختلف تھے۔اس لئے ان کے مابین ایک دوسرے سے آگاہی پروان نہیں چڑھ سکی۔ مشرقی پاکستان کے افسران کا رویہ اپنے لوگوں کے ساتھ کافی دوستانہ تھا اور وہ عوام کے زیادہ قریب تھے۔انھوں نے اپنے عوام کے مسائل حل کرنے کی کوششیں کی۔اس کے مقابلے میں مغربی پاکستان کے وہ افسران جو مشرقی پاکستان میں تعینات کیے جاتے تھے، ان کا رویہ وہاں کے عوام کے ساتھ بالکل مختلف اور متکبّرانہ تھا۔وہ عوام سے فاصلہ کے اصول پر عمل کرتے تھے۔اس کی وجہ سے مغربی پاکستان کے خلاف نفرت کا احساس پیدا ہوگیا۔مشرقی پاکستان کے عوام یہ سمجھتے تھے کہ انھیں حکومت کے عمل و فعل اور نظم و نسق میں جائز اور حقیقی حصہ دار نہیں بنایا گیا ہے۔
(۳) مارشل لائ
بار بار ماشل لاءکے نفاذ نے بھی مشرقی پاکستان کے عوام میں احساس محرومی پیدا کردیا تھا۔جنرل محمد ایوب خان سیاستدانوں کو یہ الزام دیتے تھے کہ وہ پارلیمانی نظام حکومت کی ناکامی کے ذمہ دار ہیں جب کہ عوامی رہنما یہ یقین رکھتے تھے کہ پارلیمانی نظام حکومت کے قیام میں مارشل لاءسب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اس طرح ملک میں جمہوریت پروان نہیں چڑھ سکے گی۔
(۴) زبان کا مسئلہ
سرکاری زبان کے مسئلے پر مشرقی پاکستان کے عوام کووفاقی حکومت کی پالیسی سے اختلاف تھا۔ اس مسئلہ پر حکومت کے خلاف مظاہرے ہوئے اور کئی بنگالی طلبہ کی جان قربان ہوگئی۔ اس سے بنگالیوں کے ذہنوں میں مزید اشتعال پیدا ہوا۔
(۵) صوبائی خودمختاری
مشرقی پاکستان مکمل صوبائی خودمختاری چاہتا تھا۔اس مطالبہ کواس وقت تک تسلیم نہیں کیا گیا جب تک بھارت نے 1971 میں مشرقی پاکستان پر حملہ نہیں کردیا۔اگر یہ مطالبہ پہلے تسلیم کرلیا جاتا تو شاید مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا۔
(۶) معاشی اور اقتصادی محرومی اور پروپیگنڈہ
عوامی لیگ کے قائد شیخ مجیب الرحمن نے بنگال میں یہ پروپیگنڈہ اور تشہیر کرنا شروع کردیا کہ بنگالیوں کو معاشی اور اقتصادی طور پر محروم رکھا گیا ہے۔ عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان کے لئے علیحدہ اقتصادی نظام کا مطالبہ کردیااور اپنا چھ نکاتی منشور پیش کیا۔ ملک کی دیگر جماعتوں نے شیخ مجیب الرحمن کی تجاویز کو رد کردیا ۔کہا جاتا ہے کہ اس نے بھارت کے ساتھ خفیہ تعلقات جوڑنے شروع کردئے تھے۔ آل انڈیا ریڈیو نے اپنے پروگراموں کے ذریعے بنگالیوں کے دلوں میں مغربی پاکستان کے عوام کے خلاف نفرت پیدا کرنا شروع کردی۔
(۷) ہندو اساتذہ کا کردار
مشرقی پاکستان کے تعلیمی اداروں میں ہندو اساتذہ کی ایک کثیر تعداد پڑھارہی تھی۔انھوں نے ایک منصوبے کے تحت ایسا ادب اور لٹریچر تیار کیا جس کی بدولت بنگالیوںکے ذہنوں میں مغربی پاکستان کے عوام کے خلاف منفی جذبات اور خیالات پروان چڑھنے لگے۔
(۸) بین الاقوامی سازشیں
مشرقی پاکستان میں تقریباًدس ملین ( ایک کڑوڑ) ہندو اقلیت آباد تھی۔ہندوو�¿ں کے مفادات کے تحفظ کے لئے بھارت ان کی پشت پناہی کررہا تھا۔بھارت مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنا چاہ رہاتھا تاکہ ہندوو�¿ں کی معاشی اور اقتصادی حالت مستحکم ہوسکے۔بے شمار ہندو بھارت کے لئے جاسوسی کرتے تھے۔روس بھی پاکستان کا مخالف تھا کیونکہ پاکستان نے امریکہ کو اپنے ہاں فوجی اڈے قائم کرنے کی اجازت دے دی تھی۔دوسری جانب خود امریکہ بھی مشرقی پاکستان کی علیحدگی چاہتا تھا۔ان حالات میں روس نے پاکستان پربھارت کے حملے اور جارحیت کی حمایت کی۔
1970 میں شیخ مجیب الرحمن کی اکثریت
1970 کے عام انتخابات میں شیخ مجیب الرحمن کی عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان میں واضح اکثریت اور برتری حاصل کرلی اور 162 نشستوں میں سے 160 پر کامیابی حاصل کی۔ان کے علاوہ عوامی لیگ نے خواتین کے لئے مخصوص تمام نشستوں پر بھی کامیابی حاصل کی۔انتخابات میں اکثریت حاصل ہونے کے بعد شیخ مجیب الرحمن نے اپنے مطالبات میں اضافہ کرنا شروع کردیا لیکن اس وقت کے فوجی حکمرانوں نے ان مطالبات کو نظر انداز کردیا۔
بھارت کا حملہ
فوجی کارروائی کے نتیجے میں عوامی لیگ کے رہنما اور بنگالیوںکی ایک کثیر تعداد بھارت فرار ہوگئی۔بھارت نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت شروع کردی۔بھارت نے یہ گمراہ کن پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ مشرقی پاکستان کے لاکھوں پناہ گزینوں کی وجہ سے اس کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ مشرقی پاکستان میں فوجی کارروائی کو بھارت نے اپنے اوپر حملہ قرار دیا تھا۔شیخ مجیب الرحمن نے مکتی باہنی (آزادی کی فوج )کے نام سے ایک نیم فوجی لشکر ترتیب دیا تھا۔ جس نے پاکستانی فوج کے خلاف گوریلا جنگ کا آغاز کردیا۔ اس کی حمایت میں بھارت نے بھی پاکستانی فوج پر حملے شروع کردیئے۔3 دسمبر 1971 کو پاکستان اور بھارت کے درمیان باقاعدہ جنگ کا آغاز ہوگیا۔ اندرون ملک عوام کی حمایت نہ ہونے کی وجہ سے 16 دسمبر 1971 کو پاکستا ن کی فوج نے بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے جبکہ مغربی پاکستان کے محاذ پر بغیر کسی بڑے حملے کے جنگ بند کردی گئی۔
0 comments:
Post a Comment