Monday, 14 March 2011

سوال: ایک نظریاتی ریاست کے شہریوں کی کیا ذمہ داریاں ہیں؟

سوال: ایک نظریاتی ریاست کے شہریوں کی کیا ذمہ داریاں ہیں؟ نظریاتی ریاست کے شہریوں کی ذمہ داریاں
قائد اعظم نے 15 جون 1948 کو قوم سے خطاب کیا اور انھیں صوبائیت اور نسل پرستی کے خطرات سے ان الفاظ میں آگاہ فرمایا۔ ”اب ہم بلوچی، پٹھان، سندھی، پنجابی اور بنگالی کے بجائے صرف پاکستانی ہیں۔ہماری سوچ اور فعل و عمل ایک پاکستانی کے شایان ِشان ہونا چاہئے اور ہمیں پاکستانی ہونے پر فخر کر نا چاہئے۔“ جدوجہد پاکستان کے پس منظر میں یہ فکر و فلسفہ کارفرما تھا کہ ایک اسلامی ریاست قائم کی جائے جہاں مسلمان اسلام کے ابدی اصولوں کے مطابق اپنی زندگی گزارسکیں۔ اس پس منظر میں پاکستان کا تصور ایک نظریاتی ریاست کا تھا اور ایک نظریاتی ریاست اپنے عوام سے مندرجہ ذیل ذمہ داریوں کا تقاضہ کرتی ہے۔
(۱) اسلامی قوانین کا نفاذ
افراد اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے مطابق بسر کرنے کی کوشش کریں گے۔ جواس ملک کی بنیادی اساس ہے۔اس اصول کا تقاضہ تھا کہ اسلامی شریعت کے مطابق قوانین و قواعد و ضوابط مرتب کئے جائیں۔
(۲) جمہوری نظام کا قیام
شہری ایک ایسا جمہوری نظام قائم کرنے کے لئے جدوجہد کریں گے۔ جس کی بنیادیں اسلامی اصولوں پر رکھی گئی ہوں۔ مغربی طرز کا جمہوری نظام پاکستان کے لئے مناسب نہیں ہے۔سب کے لئے آزادی، احترام، عزت و تکریم اور مساوات کا جمہوری اصول ہی زندگی گزارنے کا واحد مناسب طریقہ ہے۔
(۳) وفادار اور محب وطن شہری
نظریاتی ریاست کے ہر شہری کو وفادار اور محب وطن ہونا چاہئے اور آزمائش کے وقت ریاست و مملکت کے لئے قربانی دینے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ اس کا ذاتی مفاد ریاست و مملکت کے مفاد سے بالاتر نہیں ہونا چاہئے۔
(۴) رزق حلال
ہر شہری کو رزق حلال کمانا چاہئے اور کبھی بھی کسی فراڈ یا دھوکے میں ملوث نہیں ہونا چایئے۔ اس کا ذاتی مفاد ریاست و مملکت کے مفاد سے بالاتر نہیں ہونا چایئے۔
(۵) تعلیم یافتہ اور مہذب
شہریوں کا رویہ ایک تعلیم یافتہ اور مہذب شخص کا ہونا چایئے ان کے لئے یہ لازمی ہو کہ وہ خود تعلیم حاصل کریں کیونکہ تعلیم ہی کامیابیوں کی کلید ہے۔
(۶) ریاست کے قوانین کا احترام
شہریوں کو ریاست کے قوانین کا احترام کرنا چاہئے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔ انکو کبھی تشدد پر نہیں اترنا چایئے اور قوانین و قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی سے بچنا چایئے۔
(۷) ترقی کے فروغ کا ذریعہ
شہریوں کو ایسی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہئے جو قومی یکجہتی، وقار اور ترقی کو فروغ دیتی ہوں۔ان کو سماج دشمن عناصر کی سرگرمیوں کے خلاف حکومت کی مدد کرنی چاہئے۔
(۸) فلاح و بہبود
شہریوں کو سخت محنت کش ہونا چاہئے اور معاشرے کی فلاح و بہبود میں حصہ لینا چاہئے۔
(۹) فرائض کی ادائیگی
شہریوں کو ہمیشہ دوسروں کی مدد کے لئے تیار رہنا چاہئے اور اپنے فرائض پوری ذمہ داری اور توجہ سے ادا کرنے چاہئے۔ انھیں تمام ٹیکس پورے اور بر وقت ادا کرنے چاہئیں۔
(10) انسانی عظمت
شہریوں کو اسلامی اخوت اور انسانی عظمت کے لئے کام کرنا چاہئے۔

0 comments:

Post a Comment

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More