Monday, 14 March 2011

سوال: بحیثیت گورنر جنرل قائداعظم کا کردار بیان کریں؟

سوال: بحیثیت گورنر جنرل قائداعظم کا کردار بیان کریں؟ قائد اعظم بحیثیت گورنر جنرل
قیام پاکستان کے بعد قائداعظم کو ورثہ میں بے شمار مسائل ملے۔ ان مسائل میں بھارت سے آئے ہوئے مہاجرین کی بحالی، پاکستان اوربھارت کے درمیان اثاثوں کی تقسیم، نہری پانی کا تنازعہ اور کشمیر کا مسئلہ شامل تھا۔ان حالات میںبحیثیت گورنر جنرل قائداعظم نے اپنا فرض منصبی ذیل میں دی گئی تفصیل کے مطابق ادا کیا۔
(۱) قومی یکجہتی
پاکستان کے ابتدائی مسائل کا تقاضا تھا کہ اس نئی مملکت کے عوام کے درمیان قومی یکجہتی اور بھرپور تعاون کا جذبہ پروان چڑھے۔ بھارت نے کبھی دل سے پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیاتھا اور ہندو رہنماوں کا خیال خام تھا کہ پاکستان کا وجود جلد ختم ہوجائے گا اور برصغیر پھرسے متحد ہوجائے گا۔لیکن یہ قائداعظم کی ذہانت اور لیاقت تھی جس کے ذریعہ انہوں نے یہاں کے لوگوں میں قومی روح، پاکستان سے محبت اور حب الوطنی کا جذبہ بیدار کر دیا۔نتیجتاً قومی اتحاد و اتفاق نے فروغ پایا اور پاکستان ایک زندہ حقیقت بن گیا۔
(۲) مہاجرین کی بحالی
تقسیم ہند کے نتیجے میں 6.5 ملین (65 لاکھ) مسلمان بے گھر کردئے گئے اور انھیں پاکستان ہجرت کرنے اور پناہ لینے پر مجبور کردیا گیا۔ ان کی بحالی ایک مشکل کام تھا۔قائد اعظم نے ان مہاجرین کی بحالی پر فوری توجہ دی اور حکومت پاکستان کی طرف سے ایک “قائد اعظم ریلیف فنڈ”قائم کردیا گیا۔انھوں نے لوگوں سے عطیات جمع کرانے کی اپیل کی۔قائد اعظم اکتوبر 1947 میں لاہور تشریف لے گئے تاکہ مشرقی پنجاب سے ترک وطن کرکے آنے والے مہاجرین کا مسائل کاخود جائزہ لے سکیں اور ان کی خوراک و رہائش کا بندوبست کیا جاسکے۔انھوں نے 30 اکتوبر 1947 کو لاہور میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کیا اور یہ اعلان کیا کہ یہ تمام پاکستانیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان مہاجرین کی ہرممکن مدد کریں۔جنہوں نے پاکستان کی خاطر اپنے گھروں کو چھوڑا اورجنھیں ہندووں اور سکھّوں کے ہاتھوں نقصان اٹھانا پڑا ۔
(۳) سرکاری افسران کے رویے میں تبدیلی
قائداعظم نے سرکاری افسران کو مشورہ دیا کہ وہ خود کو عوام کا خادم سمجھیں۔ 25 مارچ1948 کو قائد اعظم نے سرکاری ملازمین سے خطاب کیا اور ان کو ہدایت کی کہ وہ سیاسی یا گروہی وابستگی سے بلند ہوکر عوام کے خادمین کی حیثیت سے اپنے فرائض ایمانداری سے سرانجام دیں۔اس طرح عوام کی نظروں میں ان کا مقام بلند ہوگا۔
(۴) صوبائی اور نسلی امتیاز کی نفی
قائد اعظم نے لوگوں کو ہدایت کی کہ وہ خودکو پاکستانی کہلوانے پر فخر محسوس کر یں اور ہر قسم کے نسلی امتیاز اور علاقائی تعصبات سے خود کو علیحدہ رکھیں۔انھوں نے تمام صوبوں کا دورہ کیا اور ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی ۔ آزاد قبائلی علاقے وزیرستان ایجنسی سے مسلح افواج کو ہٹالیا گیا۔اس سے اس علاقے کو یہ پیغام دینا مقصود تھا کہ وہ بھی پاکستان کا جز ہے۔مختلف آزاد ریاستوں کو پاکستان میں شامل کرلیا گیا۔ کراچی کو پاکستان کا دارالحکومت قرار دیا گیا۔
(۵) پاکستانی معیشت کے رہنما اصولوں کا تعین
یکم جولائی 1948 کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (بینک دولت پاکستان) افتتاح کرتے ہوئے قائد اعظم نے فرمایا کہ پاکستان کے لئے مغربی معاشی اور اقتصادی نظام غیر مناسب ہے اور اس سے ملک کے عوام میں خوشحالی نہیں آسکتی۔ ہمیں ایک ایسا نظام تشکیل دینا ہے جس کی بنیاد اسلامی مساوات اور عدل اجتماعی پر ہو۔اس طرح شاید ہم ساری دنیا میں ہم ایک نیا سماجی نظام متعارف کراسکیں گے۔
(۶) خارجہ پالیسی
آزادی کے فوراً بعد قائد اعظم نے پاکستا ن کو اقوام متحدہ کا رکن بنانے کے لئے اپنی توجہ مرکوز کی۔ان کی رہنمائی میںپاکستان کے بہت جلد بے شمار ممالک سے سفارتی تعلقات قائم ہوگئے۔پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مرکزی نکتہ

1 comments:

Post a Comment

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More