سوال: آب و ہوا انسانی زندگی پر کیسے اثرانداز ہوتی ہے؟ آب و ہوا کا زندگی پر اثر آب و ہوا سے انسانی حیات پر گہرے اثرات پڑتے ہیں کسی جگہ کی آب و ہوا اور موسمی کیفیات اس علاقے کے مکینوں کی بودوباش، لباس، غذا، مصروفیات، کھیل، رسوم و رواج اور اقتصادی سرگرمیوںکو زیادہ متاثر کرتی ہے۔پاکستان رقبے کے لحاظ سے ایک وسیع و عریض ملک ہے ۔ اس کے مختلف خطوں کی آب و ہوا میں نمایاں فرق ہے۔ اس کی وجہ سے مختلف علاقوں کے عوام کے رہن سہن کے طریقوں اور رسوم و رواج میں بھی فرق نظرآتا ہے۔ پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں میں موسم سرما شدید نوعیت کا ہوتا ہے۔ درجہ�¿ حرارت نقطہ انجماد سے بھی نیچے گر جاتا ہے اور اکثر علاقے برف سے ڈھک جاتے ہیں۔اس شدید سردی کے باعث اس علاقے کی انسانی، حیوانی اور نباتاتی زندگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔اس علاقے کے لوگ سردیاں شروع ہونے سے قبل ہی ضروری غذائی اجناس اور مویشی جمع کرنا شروع کردیتے ہیں۔ سردیوں میں لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگ گھریلوصنعتوں اور دستکاریوں پر توجہ دیتے ہیں۔کچھ لوگ موسم سرما میں روزی کمانے کی غرض سے عارضی طور پر میدانی علاقوں میں نکل مکانی کرجاتے ہیں اور موسم گرما شروع ہوتے ہی اپنے گھروں کو واپس لوٹ آتے ہیں۔ گرمیوں کے شروع ہوتے ہی جب برف پگھلنا شروع ہوتی ہے تو زندگی کی گہما گہمی شروع ہوجاتی ہے۔اس موسم کے مختصر عرصے میں درخت، پودے، گھاس وغیرہ جلدی پھلتے پھولتے ہیں اور پروان چڑھتے ہیں۔ سردیوں میں جو چشمے، ندی نالے منجمد ہوگئے تھے ان میں شفاف پانی بہنا شروع ہوجاتا ہے۔ جس سے اس علاقے کے حسن میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔لوگ اپنی بیرون خانہ زندگی یعنی زراعت، تجارت اور محنت مزدوری وغیرہ دوبارہ شروع کردیتے ہیں۔شمالی علاقوں کے عوام کی صحت پر بھی اس سرد آب و ہوا کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ وہ جسمانی طور پر بہت مضبوط ہوتے ہیں۔ ان کا رنگ گورا ہوتا ہے۔ وہ سخت جفا کش اور بہادرہوتے ہیں۔ سخت طرز زندگی نے ان کو باہمت، جرا�¿ت مند اور مضبوط بنادیا ہے۔ پاکستان کے میدانی علاقوں کی آب و ہوا میں شدت پائی جاتی ہے یعنی موسم گرما میں شدید گرمی اور موسم سرما میں شدید سردی ہوتی ہے۔سردیوں میں دل جمعی اور خوشدلی سے کام کرنا آسان ہوتا ہے جبکہ گرمیوں میں کارکردگی بہت متاثر ہوتی ہے۔گرمیوں مین ہلکے کپڑے پہنے جاتے ہیں جبکہ سردیوں میں موٹے کپڑے استعمال میں آتے ہیں۔ان علاقوں کی زمین اور آب و ہوا دونوں زراعت کے لئے انتہائی موزوں ہیں۔موسم سرما و گرما میں مختلف فصلیں پیدا ہوتی ہیں چونکہ ان علاقوں میں کثیر مقدار میں غذائی اجناس سبزیاں اور پھل پیدا ہوتے ہیں۔اس لیے یہاں کے لوگ بہت خوشحال ہیں۔ شمالی علاقوں کی نسبت میدانی علاقے بہت زیادہ گنجان آباد ہیں ذرائع آمد و رفت اور نقل و حمل کے سہولتیں فراوانی کے ساتھ دستیاب ہیں۔ یہاںکے عوام بالواسطہ یا بلاواسطہ زراعت سے وابستہ ہیں۔ یہاں تعلیم اور زندگی کی دیگر تمام سہولتیں میسر ہیں۔عوام کے پاس روزگار کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ پاکستان کے جنوبی حصے اور علاقے زیادہ ترریگستان اور صحراہیں۔ ےہاں سخت گرمی ہوتی ہے۔ گرد آلود آندھیاں چلتی ہیں اور ریت کے طوفان بکثرت آتے ہیں۔یہاں کے رہنے والے خودکو گرمی اورلو سے بچانے کی خاطر موٹے موٹے کپڑے پہنتے ہیں اور سر پر پگڑی باندھتے ہیںاور اپنے جسموں کو کپڑوں سے ڈھانپ کر رکھتے ہیں ۔ یہ لوگ راتوں کو سفر کرتے ہیں کیونکہ کہ راتوں کو صحرا نسبتاً ٹھنڈے ہوتے ہیں۔یہاں کے لوگ بھیڑ، بکریاں اور دیگر مویشی پالتے ہیں۔جن علاقوں میں نہروں کے ذریعے آبپاشی ہوتی ہے وہ زیر کاشت ہے۔ سطع مرتفع بلوچستان کی آب و ہوا بھی شدید قسم کی ہے۔ موسم سرما میں اکثر علاقوں میں شدید سردی پڑتی ہے اور بعض مقامات پر برف باری بھی ہوتی ہے ۔ سردیوں میں عوام اندرون خانہ سرگرمیوں میں مصروف ہوتے ہیںاور زیادہ تر وقت فروخت کرنے کے لئے تحفے تحائف تیار کرنے میں گزارتے ہیں۔ان سرد علاقوں کے بعض لوگ گرم علاقوں کی طرف نقل مکانی کرجاتے ہیںاور گرمیوں میں واپس لوٹ آتے ہیں۔ موسم گرما میں بلوچستان کے میدانی علاقے انتہائی گرم ہوتے ہیں۔لوگ ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہنتے ہیں۔ مصنوعی ندی نالوں کے ذریعے پانی جمع کیا جاتا ہے جنہیں”کاریز“کہا جاتا ہے۔آجکل ان میں سے بیشتر کاریز خشک ہوگئے ہیں۔
شدید سرد علاقوں کے لوگ گرم اونی اور موٹے کپڑے پہنتے ہیں۔ چھوٹے کمروں کے مکانات بناتے ہیں تاکہ وہ جلدی اور آسانی سے گرم ہوسکیں۔ان علاقوں کے رہنے والے افراد ایسی غذا استعمال کرتے ہیں۔ جن میں پروٹین اور چکنائی زیادہ ہوتی ہے تاکہ ان کو مناسب حرارت مل سکے وہ چکنا گوشت اور گندم اور مکئی کی روٹی کھاتے ہیں۔وہ چائے اور کافی پیتے ہیں۔سرد علاقوں میں نقل و حرکت بہت کم اور دشوار ہوتی ہے۔برف باری کے سبب سڑکیں بند ہوجاتی ہیںاور لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ جاتے ہیں۔اس لئے سرد علاقوں میں آبادی کم ہوتی ہے۔موسم سرما میں کوئی تفریح اور دلچسپی بھی نہیں ہوتی ہے۔ موسم گرما مختصر مگر بہت خوشگوار ہوتا ہے۔ سرد علاقوں میں ملازمتوں کے مواقع بہت محدود ہوتے ہیں۔ اس لئے ان علاقوں کے عوام زیادہ خوشحال نہیں ہیں۔
سرد علاقوں کے مقابلے میں میدانی اور صحرائی علاقوں میں رہنے والے افراد گرمیوں کے موسم کی وجہ سے ڈھیلے کپڑے پہنتے ہیں۔ ان کے مکانات کھلے اور ہوادار ہوتے ہیں۔گرم علاقوں کے عوام گندم کی روٹی اور مچھلی کھاتے ہیں۔ وہ مختلف اقسام کے شربت پیتے ہیں۔ یہاں کے لوگ سارا سال کھیتی باڑی اور زراعت میں مصروف رہتے ہیں۔یہاں کے رہنے والے افرادمختلف قسم کی ملازمتیں کرتے ہیں۔ جن میں کاروباری، تجارتی اور سرکاری دفاتر اور نجی اداروں میں ملازمتیں شامل ہیں۔ملازمتوں کے مواقع اور دیگر سہولیات کی فراہمی کی وجہ سے ان علاقوں میں آبادی زیادہ ہوتی ہے اور یہاں کے عوام سرد علاقوں کے عوام کے مقابلے میں زیادہ خوشحال ہوتے ہیں۔
شدید سرد علاقوں کے لوگ گرم اونی اور موٹے کپڑے پہنتے ہیں۔ چھوٹے کمروں کے مکانات بناتے ہیں تاکہ وہ جلدی اور آسانی سے گرم ہوسکیں۔ان علاقوں کے رہنے والے افراد ایسی غذا استعمال کرتے ہیں۔ جن میں پروٹین اور چکنائی زیادہ ہوتی ہے تاکہ ان کو مناسب حرارت مل سکے وہ چکنا گوشت اور گندم اور مکئی کی روٹی کھاتے ہیں۔وہ چائے اور کافی پیتے ہیں۔سرد علاقوں میں نقل و حرکت بہت کم اور دشوار ہوتی ہے۔برف باری کے سبب سڑکیں بند ہوجاتی ہیںاور لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ جاتے ہیں۔اس لئے سرد علاقوں میں آبادی کم ہوتی ہے۔موسم سرما میں کوئی تفریح اور دلچسپی بھی نہیں ہوتی ہے۔ موسم گرما مختصر مگر بہت خوشگوار ہوتا ہے۔ سرد علاقوں میں ملازمتوں کے مواقع بہت محدود ہوتے ہیں۔ اس لئے ان علاقوں کے عوام زیادہ خوشحال نہیں ہیں۔
سرد علاقوں کے مقابلے میں میدانی اور صحرائی علاقوں میں رہنے والے افراد گرمیوں کے موسم کی وجہ سے ڈھیلے کپڑے پہنتے ہیں۔ ان کے مکانات کھلے اور ہوادار ہوتے ہیں۔گرم علاقوں کے عوام گندم کی روٹی اور مچھلی کھاتے ہیں۔ وہ مختلف اقسام کے شربت پیتے ہیں۔ یہاں کے لوگ سارا سال کھیتی باڑی اور زراعت میں مصروف رہتے ہیں۔یہاں کے رہنے والے افرادمختلف قسم کی ملازمتیں کرتے ہیں۔ جن میں کاروباری، تجارتی اور سرکاری دفاتر اور نجی اداروں میں ملازمتیں شامل ہیں۔ملازمتوں کے مواقع اور دیگر سہولیات کی فراہمی کی وجہ سے ان علاقوں میں آبادی زیادہ ہوتی ہے اور یہاں کے عوام سرد علاقوں کے عوام کے مقابلے میں زیادہ خوشحال ہوتے ہیں۔
1 comments:
😍😍😍
Post a Comment